- After-Shows
- Alternative
- Animals
- Animation
- Arts
- Astronomy
- Automotive
- Aviation
- Baseball
- Basketball
- Beauty
- Books
- Buddhism
- Business
- Careers
- Chemistry
- Christianity
- Climate
- Comedy
- Commentary
- Courses
- Crafts
- Cricket
- Cryptocurrency
- Culture
- Daily
- Design
- Documentary
- Drama
- Earth
- Education
- Entertainment
- Entrepreneurship
- Family
- Fantasy
- Fashion
- Fiction
- Film
- Fitness
- Food
- Football
- Games
- Garden
- Golf
- Government
- Health
- Hinduism
- History
- Hobbies
- Hockey
- Home
- How-To
- Improv
- Interviews
- Investing
- Islam
- Journals
- Judaism
- Kids
- Language
- Learning
- Leisure
- Life
- Management
- Manga
- Marketing
- Mathematics
- Medicine
- Mental
- Music
- Natural
- Nature
- News
- Non-Profit
- Nutrition
- Parenting
- Performing
- Personal
- Pets
- Philosophy
- Physics
- Places
- Politics
- Relationships
- Religion
- Reviews
- Role-Playing
- Rugby
- Running
- Science
- Self-Improvement
- Sexuality
- Soccer
- Social
- Society
- Spirituality
- Sports
- Stand-Up
- Stories
- Swimming
- TV
- Tabletop
- Technology
- Tennis
- Travel
- True Crime
- Episode-Games
- Visual
- Volleyball
- Weather
- Wilderness
- Wrestling
- Other
Uzair (A.S.) ki phoonki hui rooh-e deendaari | Surah Bani Israel Series | Episode 5
Uzair (A.S.) ki phoonki hui rooh-e deendaari | Surah Bani Israel Series | Episode 5
ثُمَّ رَدَدۡنَا لَکُمُ الۡکَرَّۃَ عَلَیۡہِمۡ وَاَمۡدَدۡنٰکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّبَنِیۡنَ وَجَعَلۡنٰکُمۡ اَکۡثَرَ نَفِیۡرًا (٦)
اِس کے بعد ہم نے تمہیں اُن پر غلبے کا موقع دے دیا اور تمہیں مال اور اولاد سے مدد دی اور تمہاری تعداد پہلے سے بڑھا دی۔
یہ اشارہ ہے اُس مہلت کی طرف جو یہودیوں(یعنی اہل یہودیہ) کو بابل کی اسیری سے رہائی کے بعد عطا کی گئی۔ جہاں تک سامریہ اور اسرئیل کے لوگوں کا تعلق ہے ، وہ تو اخلاقی و اعتقادی زوال کی پستیوں میں گرنے کے بعد پھر نہ اُٹھے، مگر یہودیہ کے باشندوں میں ایک ایسا موجود تھا جو خیر پر قائم اور خیر کی دعوت دینے والاتھا۔ اُس نے اُن لوگوں میں بھی اصلاح کا کام جاری رکھا جو یہودیہ میں بچے کھچے رہ گئے تھے، اور ان لوگوں کو بھی توبہ و انابت کی ترغیب دی جو بابل اور دوسرے علاقوں میں جلا وطن کر دیے گئے تھے۔ آخر کار رحمتِ الہٰی ان کی مدد گار ہوئی۔ بابل کی سلطنت کو زوال ہوا۔سن ۵۳۹ قبل مسیح میں ایرانی فاتح سائرس(خورس یا خسرو) نے بابل کو فتح کیا اور اس کے دوسرے ہی سال اس نے فرمان جاری کر دیا کہ بنی اسرائیل کو اپنے وطن واپس جانے اور وہاں دوبارہ آباد ہونے کی عام اجازت ہے۔ چنانچہ اس کے بعد یہودیوں کے قافلے پر قافلے یہودیہ کی طرف جانے شروع ہو گئے جن کا سلسلہ مدتوں جاری رہا۔ سائرس نے یہودیوں کی ہیکل سلیمانی کی دوبارہ تعمیر کی اجازت بھی دی، مگر ایک عرصے تک ہمسایہ قومیں جو اس علاقے میں آباد ہو گئی تھیں، مزاحمت کرتی رہیں۔ آخر داریوس(دارا)اوّل نے سن ۵۲۲ ق م یہودیہ کے آخری بادشاہ کے پوتے زرُو بابل کو یہودیہ کا گورنر مقرر کیا اور اس نے حَجَّي نبی، زکریاہ نبی اور سردار کا ہن یشوع کی نگرانی میں ہیکلِ مقدس نئے سرے سے تعمیر کیا۔ پھر سن۴۵۷ ق م میں ایک جلاوطن گروہ کے ساتھ حضرت عُزیر (عزرا)یہودیہ پہنچے اور شاہِ ایران ارتخششتا(ارٹا کسر سزیا اردشیر)نے ایک فرمان کی رو سے ان کو مجاز کیا کہ:
“تو اپنے خدا کی اُس دانش کے مطابق جو تجھ کو عنایت ہوئی، حاکموں اور قاضیوں کو مقرر کرا تا کہ دریا پار کے سب لوگوں کا جو تیرے خدا کی شریعت کو جانتے ہیں انصاف کریں، اور تم اُس کو جو نہ جانتا ہو سکھاؤ، اور جو کوئی تیرے خدا کی شریعت پر اور بادشاہ کے فرمان پر عمل نہ کرے اس کو بلا توقف قانونی سزا دی جائے، خواہ موت ہو، یا جلاوطنی، یا مال کی ضبطی، یا قید۔” (عزرا۔باب۸۔آیت۲۵۔۲٦)
اس فرمان سے فائدہ اٹھا کر حضرت عزیر نے موسی ٰ ؑ کے دین کی تجدید کا بہت بڑا کام انجام دیا۔ انہوں نے یہودی قوم کے تمام اہل خیر و صلاح کو ہر طرف سے جمع کر کے ایک مضبوط نظام قائم کیا۔ با ئیبل کی کتب خمسہ کو، جن میں تورات تھی ، مرتب کر کے شائع کیا، یہودیوں کی دینی تعلیم کا انتظام کیا، قوانین شریعت کو نافذ کر کے اُن اعتقادی اور اخلاقی برائیوں کو دور کرنا شروع کیا جو بنی اسرائیل کے اندر غیر قوموں کے اثر سے گھس آئی تھیں، اُن تمام مشرک عورتوں کو طلاق دلوائی جن سے یہودیوں نے بیاہ کر رکھے تھے، اور بنی اسرائیل سے از سرِ نو خدا کی بندگی اور اس کے آئین کی پیروی کا وعدہ لیا۔
سن ۴۴۵ ق م میں نحمیاہ کے زیر قیادت ایک اور جلا وطن گروہ یہودیہ واپس آیا اور شاہِ ایران نے تحمیاہ کو یروشلم کا حاکم مقرر کر کے اس امر کی اجازت دی کہ وہ اس کی شہر پناہ تعمیر کرے۔ اس طرح ڈیڑھ سو سال بعد بیتُ المقدس پھر سے آباد ہوا اور یہودی مذہب و تہذیب کا مرکز بن گیا۔ مگر شمالی فلسطین اور سامریہ کے اسرائیلیوں نے حضرت عزیر کی اصلاح و تجدید سے کوئی فائدہ نہ اُٹھایا، بلکہ بیت المقدس کے مقابلہ میں اپنا ایک مذہبی مرکز جرزیم پہاڑ پر تعمیر کر کے اس کو اہل کتاب کا قبلہ بنانے کی کوشش کی۔ اس طرح یہودیوں اور سامریوں کے درمیان دوری اور زیادہ بڑھ گئی۔
surahbaniisrael #urduseries #episode5 #UrduHindi#
